فون تو دور وہاں خط بھی نہیں پہنچیں گے
فون تو دور وہاں خط بھی نہیں پہنچیں گے
اب کے یہ لوگ تمہیں ایسی جگہ بھیجیں گے
زندگی دیکھ چکے تجھ کو بڑے پردے پر
آج کے بعد کوئی فلم نہیں دیکھیں گے
مسئلہ یہ ہے میں دشمن کے قریں پہنچوں گا
اور کبوتر مری تلوار پہ آ بیٹھیں گے
ہم کو اک بار کناروں سے نکل جانے دو
پھر تو سیلاب کے پانی کی طرح پھیلیں گے
تو وہ دریا ہے اگر جلدی نہیں کی تو نے
خود سمندر تجھے ملنے کے لیے آئیں گے
صیغۂ راز میں رکھیں گے نہیں عشق ترا
ہم ترے نام سے خوشبو کی دکاں کھولیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.