پھول خوشبو سے جدا ہے اب کے
پھول خوشبو سے جدا ہے اب کے
یارو یہ کیسی ہوا ہے اب کے
دوست بچھڑے ہیں کئی بار مگر
یہ نیا داغ کھلا ہے اب کے
پتیاں روتی ہیں سر پیٹتی ہیں
قتل گل عام ہوا ہے اب کے
شفقی ہو گئی دیوار خیال
کس قدر خون بہا ہے اب کے
منظر زخم وفا کس کو دکھائیں
شہر میں قحط وفا ہے اب کے
وہ تو پھر غیر تھے لیکن یارو
کام اپنوں سے پڑا ہے اب کے
کیا سنیں شور بہاراں ناصرؔ
ہم نے کچھ اور سنا ہے اب کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.