پھول نے مرجھاتے مرجھاتے کہا آہستہ سے
پھول نے مرجھاتے مرجھاتے کہا آہستہ سے
ہو رہی ہے مجھ سے خوشبو بھی جدا آہستہ سے
قربتیں تھیں پھر بھی لگتا ہے ہمارے درمیاں
آ کے حائل ہو گیا اک فاصلہ آہستہ سے
اک معمہ ہے چمن سے اس پرندے کا سفر
شام کو جو آشیاں سے اڑ گیا آہستہ سے
رکھ لیا ضدی انا نے پھر مرے سر کا وقار
اونچا نیزے کی انی پر کر دیا آہستہ سے
بہتے بہتے جب روانی میں کمی آئی شہابؔ
ریت پر سر رکھ کے دریا سو گیا آہستہ سے
- کتاب : Kaghaz Ki Kashtiyan (Pg. 89)
- Author : Mustafa Shahab
- مطبع : Qalam Publications, Mumbai (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.