پھول سے معصوم بچوں کی زباں ہو جائیں گے
پھول سے معصوم بچوں کی زباں ہو جائیں گے
مٹ بھی جائیں گے تو ہم اک داستاں ہو جائیں گے
میں نے تیرے ساتھ جو لمحے گزارے تھے کبھی
آنے والے موسموں میں تتلیاں ہو جائیں گے
کیا خبر کس سمت میں پاگل ہوا لے جائے گی
جب پرانے کشتیوں کے بادباں ہو جائیں گے
تجھ کو شہرت کی طلب اونچا اڑا لے جائے گی
دور تجھ سے یہ زمین و آسماں ہو جائیں گے
یاد آئے گی انہیں کیا کیا ہماری بے حسی
جب ہمارے عہد کے بچے جواں ہو جائیں گے
میرے نغمے میری خاطر کچھ بھی ہوں والیؔ مگر
آگ برساتی رتوں میں بدلیاں ہو جائیں گے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 104)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.