پی کر بھی طبیعت میں تلخی ہے گرانی ہے
پی کر بھی طبیعت میں تلخی ہے گرانی ہے
اس دور کے شیشوں میں صہبا ہے کہ پانی ہے
اے حسن تجھے اتنا کیوں ناز جوانی ہے
یہ گل بدنی تیری اک رات کی رانی ہے
اس شہر کے قاتل کو دیکھا تو نہیں لیکن
مقتل سے جھلکتا ہے قاتل کی جوانی ہے
جلتا تھا جو گھر میرا کچھ لوگ یہ کہتے تھے
کیا آگ سنہری ہے کیا آنچ سہانی ہے
اس فن کی لطافت کو لے جاؤں کہاں آخر
پتھر کا زمانہ ہے شیشے کی جوانی ہے
کیا تم سے کہیں کیا ہے آہنگ شمیمؔ اپنا
شعلوں کی کہانی ہے شبنم کی زبانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.