پیچھا ہی نہیں چھوڑتی گھر بار کی خوشبو
دلچسپ معلومات
’’قصے‘‘ (جنوری 2005)
پیچھا ہی نہیں چھوڑتی گھر بار کی خوشبو
رستے سے عیاں ہے در و دیوار کی خوشبو
کب کیسے کہاں سے بنی پر پیچ گلی میں
بے چین کیے رہتی ہے اسرار کی خوشبو
میں اپنے تصور میں ہوں خوش حال برادر
قدموں میں پڑی ہے مرے دربار کی خوشبو
تم اجنبی قدموں سے نکل جاؤ مسافر
پانا ہے کسی اور کو گلزار کی خوشبو
اشکوں کے جھروکے میں بھی در آئی ہے اکثر
حیران تبسم میں بسی یار کی خوشبو
اک گل پہ قناعت ہے کہاں بہتی ہوا کو
ہر وقت لیے پھرتی ہے دو چار کی خوشبو
برسوں جو رہی دفن کسی زخم جگر میں
پائل سے اگی آج وہ جھنکار کی خوشبو
آواز پہ تکیہ نہ لگانا کبھی جعفرؔ
خاموش صدا دیتی ہے اس پار کی خوشبو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.