پینے میں احتیاط زیادہ نہیں رہی
پھر میکدے میں بات زیادہ نہیں رہی
ارض و سما بھی ہاتھ سے میرے نکل گئے
مٹھی میں کائنات زیادہ نہیں رہی
پھر یہ ہوا کہ وقت کہیں جا کے کھو گیا
دن جب گھٹا تو رات زیادہ نہیں رہی
میں زندگی میں بارہا تلوار پر چلا
مشکل پئے صراط زیادہ نہیں رہی
پھر یہ ہوا کہ وقت نے منظر چھپا لیے
عید تصورات زیادہ نہیں رہی
کی زندگی کی ہم نے مدارات عمر بھر
اس پر بھی ایک رات زیادہ نہیں رہی
محسوس ہو رہا ہے ترے حال زار سے
اخترؔ تری حیات زیادہ نہیں رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.