Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پٹریوں کی چمکتی ہوئی دھار پر فاصلے اپنی گردن کٹاتے رہے

یوسف تقی

پٹریوں کی چمکتی ہوئی دھار پر فاصلے اپنی گردن کٹاتے رہے

یوسف تقی

MORE BYیوسف تقی

    پٹریوں کی چمکتی ہوئی دھار پر فاصلے اپنی گردن کٹاتے رہے

    دوریاں منزلوں کی سمٹتی رہیں لمحہ لمحہ وہ نزدیک آتے رہے

    زندہ مچھلی کی شاید تڑپ تھی انہیں سارے بگلے سمندر کی جانب اڑے

    ریت کے زرد کاغذ پہ کچھ سوچ کر نام لکھ لکھ کے تیرا مٹاتے رہے

    نرم چاہت کی پھیلی ہوئی گھاس کو وقت کے سخت پتھر نہ روندیں کہیں

    بس یہی خوف اپنی نگاہوں میں تھا مسکرانے کو ہم مسکراتے رہے

    چلچلاتی ہوئی دھوپ کی آنچ میں یوں جھلسنا تو اپنا مقدر رہا

    ذہن میں نرم و نازک گھنی چھاؤں سے تیرے آنچل مگر سرسراتے رہے

    یاس کی خشک ٹہنی پہ کیسے لگا بور خوابوں کا مجھ سے نہ کچھ پوچھنا

    زندگی لمحہ لمحہ مجھے مل گئی قطرہ قطرہ وہ چاہت لٹاتے رہے

    مأخذ :
    • کتاب : Khushk Tahni Zard Pattay (Pg. 65)
    • Author : Yousuf Taqi
    • مطبع : Yousuf Taqi (2003)
    • اشاعت : 2003

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے