پٹریوں کی چمکتی ہوئی دھار پر فاصلے اپنی گردن کٹاتے رہے
پٹریوں کی چمکتی ہوئی دھار پر فاصلے اپنی گردن کٹاتے رہے
دوریاں منزلوں کی سمٹتی رہیں لمحہ لمحہ وہ نزدیک آتے رہے
زندہ مچھلی کی شاید تڑپ تھی انہیں سارے بگلے سمندر کی جانب اڑے
ریت کے زرد کاغذ پہ کچھ سوچ کر نام لکھ لکھ کے تیرا مٹاتے رہے
نرم چاہت کی پھیلی ہوئی گھاس کو وقت کے سخت پتھر نہ روندیں کہیں
بس یہی خوف اپنی نگاہوں میں تھا مسکرانے کو ہم مسکراتے رہے
چلچلاتی ہوئی دھوپ کی آنچ میں یوں جھلسنا تو اپنا مقدر رہا
ذہن میں نرم و نازک گھنی چھاؤں سے تیرے آنچل مگر سرسراتے رہے
یاس کی خشک ٹہنی پہ کیسے لگا بور خوابوں کا مجھ سے نہ کچھ پوچھنا
زندگی لمحہ لمحہ مجھے مل گئی قطرہ قطرہ وہ چاہت لٹاتے رہے
- کتاب : Khushk Tahni Zard Pattay (Pg. 65)
- Author : Yousuf Taqi
- مطبع : Yousuf Taqi (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.