پکارنے کا قرینہ میں سوچتا ہی رہا
پکارنے کا قرینہ میں سوچتا ہی رہا
حسیں کہوں کہ حسینہ میں سوچتا ہی رہا
نمی سی تھی دم رخصت کچھ ان کے آنچل پر
وہ اشک تھے کہ پسینہ میں سوچتا ہی رہا
ترے کرم کی کوئی حد نہیں حساب نہیں
چبا کے نان شبینہ میں سوچتا ہی رہا
ادھر وہ پہلی کو آئے تھے ایک پل کے لیے
ادھر تمام مہینہ میں سوچتا ہی رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.