پرانے داؤں پر ہر دن نئے آنسو لگاتا ہے
پرانے داؤں پر ہر دن نئے آنسو لگاتا ہے
وہ اب بھی اک پھٹے رومال پر خوشبو لگاتا ہے
اسے کہہ دو کہ یہ اونچائیاں مشکل سے ملتی ہیں
وہ سورج کے سفر میں موم کے بازو لگاتا ہے
میں کالی رات کے تیزاب سے سورج بناتا ہوں
مری چادر میں یہ پیوند اک جگنو لگاتا ہے
یہاں لچھمن کی ریکھا ہے نہ سیتا ہے مگر پھر بھی
بہت پھیرے ہمارے گھر کے اک سادھو لگاتا ہے
نمازیں مستقل پہچان بن جاتی ہے چہروں کی
تلک جس طرح ماتھے پر کوئی ہندو لگاتا ہے
نہ جانے یہ انوکھا فرق اس میں کس طرح آیا
وہ اب کالر میں پھولوں کی جگہ بچھو لگاتا ہے
اندھیرے اور اجالے میں یہ سمجھوتہ ضروری ہے
نشانے ہم لگاتے ہیں ٹھکانے تو لگاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.