پوچھتے ہیں بزم میں سن کر وہ افسانہ مرا
پوچھتے ہیں بزم میں سن کر وہ افسانہ مرا
آپ ہیں کہتی ہے دنیا جس کو دیوانہ مرا
بس یہی ہے مختصر تشریح حسن و عشق کی
وہ تمہاری داستاں ہے یہ ہے افسانہ مرا
ہیں تصور میں ترے جلوے تری رعنائیاں
رونق صد انجمن ہے آج ویرانہ مرا
خود مرے آنسو ہی اس کے حق میں شعلے بن گئے
برق و باراں سے تو تھا محفوظ کاشانہ مرا
کھل رہا ہے میرے چہرے سے مرا احوال غم
کہہ رہی ہے میری خاموشی ہی افسانہ مرا
میں نہیں قائل کسی تقلید کا اے رہبرو
ہر قدم اٹھتا ہے منزل میں حریفانہ مرا
موجزن ہے خون دل اب چشم تر میں اے جلیسؔ
بادۂ گلگوں سے ہے لبریز پیمانہ مرا
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 110)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.