پیاس کے بیدار ہونے کا کوئی رستہ نہ تھا
پیاس کے بیدار ہونے کا کوئی رستہ نہ تھا
اس طرف بادل نہیں تھے اس طرف دریا نہ تھا
رات کی تاریکیاں پہچان لیتی تھیں اسے
روح کی آواز تھا وہ جسم کا سایہ نہ تھا
تیری یادیں تو چراغوں کی قطاریں بن گئیں
پہلے بھی گھر میں اجالا تھا مگر ایسا نہ تھا
چند قطروں کے لئے دریا کو کیوں تکلیف دی
میری جانب دیکھ لیتے میں کوئی صحرا نہ تھا
رات آئی تو چراغوں کی بڑی تعظیم تھی
اور جب گزری تو کوئی پوچھنے والا نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.