قافلہ اترا صحرا میں اور پیش وہی منظر آئے
قافلہ اترا صحرا میں اور پیش وہی منظر آئے
راکھ اڑی خیمہ گاہوں کی خون میں لتھڑے سر آئے
گلیوں میں گھمسان کا رن ہے معرکہ دست بدست ہے یاں
جسے بھی خود پر ناز بہت ہو آنگن سے باہر آئے
اک آسیب سا لہراتا ہے بستی کی شہ راہوں پر
شام ڈھلے جو گھر سے نکلے لوٹ کے پھر نہیں گھر آئے
دنوں مہینوں آنکھیں روئیں نئی رتوں کی خواہش میں
رت بدلی تو سوکھے پتے دہلیزوں میں در آئے
ایک دیا روشن رکھنا دیوار پہ چاند ستاروں سا
ابر اٹھے بارش برسے یا ہواؤں کا لشکر آئے
ورنہ کس نے پار کیا تھا رستہ بھری دوپہروں کا
کچھ ہم سے دیوانے تھے جو طے یہ مسافت کر آئے
- کتاب : Nai Pakistani Ghazal Naye Dastakhat (Pg. 17)
- Author : Nishat Shahid
- مطبع : Miaar Publications K 20 C Shaikh Saraye Phase2 (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.