قاصد تو لیے جاتا ہے پیغام ہمارا
قاصد تو لیے جاتا ہے پیغام ہمارا
پر ڈرتے ہوئے لے جو وہاں نام ہمارا
کیا تاب ہے جو سامنے ٹھہرے کوئی اس کے
آفت ہے غضب ہے وہ دل آرام ہمارا
آغاز نے تو عشق کے یہ حال دکھایا
اب دیکھیے کیا ہووے گا انجام ہمارا
اے چرخ اسی طرح تو گردش میں رہے گا
پر تجھ سے نہ نکلے گا کبھو کام ہمارا
اے پیر مغاں دیکھیو آصفؔ یہ کہے ہے
خالی نہ رہے مے سے سدا جام ہمارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.