قاتل یہاں پہ بھائی کا بھائی ہے دوستو
قاتل یہاں پہ بھائی کا بھائی ہے دوستو
دنیا یہ کیسے موڑ پہ آئی ہے دوستو
مہر و وفا سے اب ہمیں رغبت نہیں رہی
محفل کدورتوں کی سجائی ہے دوستو
لٹنے پہ گھر ہمارا وہ ایسے ہیں مطمئن
امید ان کی جیسے بر آئی ہے دوستو
رکھوں جو دل میں بات تو گھٹتا ہے میرا دم
کیسے بتاؤں بات پرائی ہے دوستو
داغ جگر چھپا کے نہ رکھوں تو کیا کروں
ان سے یہی نشانی تو پائی ہے دوستو
ہر قسم کی برائی سے بچنا ہے لازمی
چھوٹی ہو یا بڑی ہو برائی ہے دوستو
ہر شعر میں ہے ایک حقیقت چھپی ہوئی
ہاتفؔ نے یہ غزل جو سنائی ہے دوستو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.