قلم بھی روشنائی دے رہا ہے
قلم بھی روشنائی دے رہا ہے
مجھے اپنی کمائی دے رہا ہے
میں دریا دے رہا ہوں کشتیوں کو
وہ مجھ کو نا خدائی دے رہا ہے
کوئی خاموش سا طوفاں ہوا کا
پرندوں کو سنائی دے رہا ہے
مری نظروں سے اوجھل ہے مگر وہ
جدھر دیکھوں دکھائی دے رہا ہے
شہابؔ اڑ کر چراغوں تک تو پہنچو
اگر کچھ کچھ سجھائی دے رہا ہے
- کتاب : safar aamada (Pg. 51)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.