قلم دل میں ڈبویا جا رہا ہے
قلم دل میں ڈبویا جا رہا ہے
نیا منشور لکھا جا رہا ہے
میں کشتی میں اکیلا تو نہیں ہوں
مرے ہم راہ دریا جا رہا ہے
سلامی کو جھکے جاتے ہیں اشجار
ہوا کا ایک جھونکا جا رہا ہے
مسافر ہی مسافر ہر طرف ہیں
مگر ہر شخص تنہا جا رہا ہے
میں اک انساں ہوں یا سارا جہاں ہوں
بگولہ ہے کہ صحرا جا رہا ہے
ندیمؔ اب آمد آمد ہے سحر کی
ستاروں کو بجھایا جا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.