قلب کا احتجاج ہوتا ہے
اور کیا اختلاج ہوتا ہے
سب نتیجہ ہے اپنی کرنی کا
یہ جو دنیا میں آج ہوتا ہے
یہ بھی رنگت بدلتی ہے اپنی
لاش کا بھی مزاج ہوتا ہے
محو ہوتے ہیں عشق میں جو لوگ
ان سے کب کام کاج ہوتا ہے
بچ کے چلتا ہے ہر کوئی اس سے
شخص جو بد مزاج ہوتا ہے
مسلک عشق میں تو کثرت سے
ظلم سہنا رواج ہوتا ہے
عشق کیا ہے تمہیں یہ بتلا دوں
روگ یہ لا علاج ہوتا ہے
میرے محبوب پیرہن میں ترے
رنگوں کا امتزاج ہوتا ہے
کوئی شعبہ ہو آج کل تو شادؔ
نذر و رشوت کا راج ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.