قریب سے نہ گزر انتظار باقی رکھ
قرابتوں کا مگر اعتبار باقی رکھ
بکھرنا ہے تو فضا میں بکھیر دے خوشبو
حیا نظر میں قدم میں وقار باقی رکھ
ہمیں ہمارے ہی خوابوں سے کون روکے گا
کھینچا ہوا ہے جو خط حصار باقی رکھ
ترا وجود عبارت ہے خوش ادائی سے
کشیدہ قامتیٔ خوش گوار باقی رکھ
خزاں سے صلح برت کیونکہ وہ تو آئے گی
پھر اہتمام سے فصل بہار باقی رکھ
یہ کج کلاہ نئے وقت کے نہ ٹھہریں گے
کھنچی کمان مرے شہریار باقی رکھ
مٹے مٹے سے نقوش قدم ہیں کچھ باقی
یہ خوشبوؤں میں بسی رہ گزار باقی رکھ
یہ سرد و گرم جو ماحول کے تقاضے ہیں
بہ چشم نم نفس شعلہ بار باقی رکھ
تکان ہے تو سنبھل جا مگر نہ اونگھ کبھی
سفر کی دھول بدن کا غبار باقی رکھ
انا بکھیر نہ ہرگز بچا کے رکھ خود کو
ہر ایک در پہ نہ دامن پسار باقی رکھ
یہ نو طرازیٔ معنی بھی ایک شے ہے عتیقؔ
روایتوں سے بھی رشتے سنوار باقی رکھ
- کتاب : Hare-o-Nawa (Pg. 104)
- Author : Ateeq Asar
- مطبع : Mohd Brothers (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.