قطع ہو کر کاکل شب گیر آدھی رہ گئی
قطع ہو کر کاکل شب گیر آدھی رہ گئی
اب تو اے سودائیو زنجیر آدھی رہ گئی
ساری بوتل اب کہاں آدھی میں کرتے ہیں گزر
منصفی سے محتسب تعزیر آدھی رہ گئی
شام کا وعدہ کیا آئے وہ آدھی رات کو
جذبۂ دل کی مرے تاثیر آدھی رہ گئی
ڈھل گیا عہد جوانی ہو گیا آخر شباب
زندگی اپنی بھی چرخ پیر آدھی رہ گئی
اک کشش عشق کمان ابرو کی ہے تیری تڑپ
بعد میں جو راہ تھی دو تیر آدھی رہ گئی
جبہ سائی کرتے کرتے گھس گئی لوح جبیں
میری قسمت کی جو تھی تحریر آدھی رہ گئی
ساری عزت نوکری سے اس زمانے میں ہے مہرؔ
جب ہوئے بے کار بس توقیر آدھی رہ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.