قیامت ہے جو ایسے پر دل امیدوار آئے
قیامت ہے جو ایسے پر دل امیدوار آئے
جسے وعدے سے نفرت ہو جسے ملنے سے عار آئے
مری بے تابیاں چھا جائیں یارب ان کی تمکیں پر
تڑپتا دیکھ لوں آنکھوں سے جب مجھ کو قرار آئے
مٹا دوں اپنی ہستی خاک کر دوں اپنے آپے کو
مری باتوں سے گر دشمن کے بھی دل میں غبار آئے
اجازت مانگتی ہے دخت رز محفل میں آنے کی
مزا ہو شیخ صاحب کہہ اٹھیں بے اختیار آئے
خدا جانے کہ وہ بیخودؔ سے اتنے بد گماں کیوں ہیں
کہ ہر جلسے میں فرماتے ہیں دیکھو ہوشیار آئے
- کتاب : Intekhab-e-Sukhan(Jild-2) (Pg. 175)
- Author : Hasrat Mohani
- مطبع : uttar pradesh urdu academy (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.