Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قیامت ہے سر بالیں وہ زلفوں کا بکھر جانا

بسمل دہلوی

قیامت ہے سر بالیں وہ زلفوں کا بکھر جانا

بسمل دہلوی

MORE BYبسمل دہلوی

    قیامت ہے سر بالیں وہ زلفوں کا بکھر جانا

    مری آشفتگی پر ان کے چہرے کا اتر جانا

    خود اپنے سایہ سے وہ ہر قدم پر ان کا ڈر جانا

    اور اس معصومیت پر سادگی پر میرا مر جانا

    بعید مصلحت ہے غم میں یوں گھل گھل کے مر جانا

    کہ دیکھا ہے حوادث میں سے کشتی کا گزر جانا

    پڑے گی پھر کوئی افتاد پھر آنسو رواں ہوں گے

    نئے طوفان کی آمد ہے دریا کا اتر جانا

    لب ساحل کو بوسہ دے کے یوں ڈوبی مری کشتی

    کسی کا جس طرح ہاں کہہ کے پھر جانا مکر جانا

    نظام زندگی کچھ ایسے اجزا سے مرتب ہے

    کہ نا ممکن سا ہے شیرازۂ غم کا بکھر جانا

    لب بام آفتاب آیا تو غفلت سے نقاب اٹھی

    بڑی مدت میں ہم نے مقصد نور سحر جانا

    نظر والے حقیقت سے کبھی منکر نہیں ہوتے

    ہم ایسوں نے ہمیشہ زندگی کو درد سر جانا

    جوانی بد گماں ہوتی ہے لیکن اس قدر بسملؔ

    کہ آئینے میں اپنے روبرو ہوتے ہی ڈر جانا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے