قضا جو دے تو الٰہی ذرا بدل کے مجھے
قضا جو دے تو الٰہی ذرا بدل کے مجھے
ملے یہ جام انہی انکھڑیوں میں ڈھل کے مجھے
میں اپنے دل کے سمندر سے تشنہ کام آیا
پکارتی رہیں موجیں اچھل اچھل کے مجھے
نگاہ جس کے لیے بے قرار رہتی تھی
سزا ملی ہے اسی روشنی سے جل کے مجھے
میں رہزنوں کو کہیں اور دیکھتا ہی رہا
کسی نے لوٹ لیا پاس سے نکل کے مجھے
کہاں نجوم کہاں راستے کی گرد حقیر
عجیب وہم ہوا تیرے ساتھ چل کے مجھے
اب ایک سایۂ بے خانماں بھی ساتھ میں ہے
یہ کیا ملا ہے ترے شہر سے نکل کے مجھے
وہی حقیقت عمر دراز بن کے رہے
کسی نے خواب دیئے تھے جو چند پل کے مجھے
کوئی بھی جب ہدف خنجر ادا نہ ملا
وہ دشت غم سے اٹھا لے گئے مچل کے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.