قضا نے حال گل جب صفحۂ تقدیر پر لکھا
قضا نے حال گل جب صفحۂ تقدیر پر لکھا
مری دیوانگی کا ماجرا زنجیر پر لکھا
ضعیفی سے نہیں پیروں کے چیں پیشانی و رو پر
یہ خط ناامیدی ہے کہ روے پیر پر لکھا
نہیں تجھ سے ہمیں دعوئ خوں گر شمع نے قاتل
اب اپنے خوں کا محضر گردن گلگیر پر لکھا
یہ سب مضموں ہے شیریں کوہ کن کی رو سپیدی کا
جہاں تک موج نے سطروں کو جوئے شیر پر لکھا
بقاؔ کے دل میں آ آئینہ تیری قدر کیا جانے
عبث ہے نقش گل گر بلبل تصویر پر لکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.