قصۂ شوق کے عنوان دل آرام کئی
میں نے کس پیار سے رکھے ہیں ترے نام کئی
ٹکٹکی باندھ کے بس دور سے تکتے رہنا
وصل میں ملتے ہیں اب ہجر کے آلام کئی
عقدۂ جاں کو ہے اب تک ترے ناخن سے امید
کس کو معلوم ادھورے ہیں مرے کام کئی
دل زندہ سے ہے یہ گرمئ بازار حیات
سر سودا زدہ قائم ہے تو الزام کئی
وادئ سنگ سے انجان گزرنے والے
نا تراشیدہ رہے جاتے ہیں اصنام کئی
کچھ نہ کچھ کہتی تھی وہ آنکھ دم رخصت شوق
لے کے اٹھا ہوں کسی بزم سے اوہام کئی
جیسے ہر ایک دریچے میں ترا چہرہ ہو
یوں مرے حال پہ ہنستے ہیں در و بام کئی
شاذؔ اب اس کی خموشی کو دعا دینا ہے
جس نے بھیجے تھے مجھے نامہ و پیغام کئی
- کتاب : Kulliyat-e-Shaz Tamkanat (Pg. 137)
- Author : Shaz Tamkanat
- مطبع : Educational Publishing House (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.