قصۂ زیست مختصر کرتے
قصۂ زیست مختصر کرتے
کچھ تو اپنی سی چارہ گر کرتے
موت کی نیند سو گئے بیمار
روز کس شام کو سحر کرتے
سچ ہے ہر نالہ کیوں رسا ہوتا
میرے نالے تھے کیوں اثر کرتے
خود وفا کیا وفا کا بدلہ کیا
لطف احسان تھا اگر کرتے
کر لیا تیرے نام پر سجدہ
اب کہاں قصد سنگ در کرتے
آس ہوتی تو اس سہارے پر
صبر ممکن نہ تھا مگر کرتے
کاش آئینہ ہاتھ سے رکھ کر
تم مرے حال پر نظر کرتے
طول روداد غم معاذ اللہ
عمر گزری ہے مختصر کرتے
غم نے مہلت نہ دی کہ ہم فانیؔ
اور کچھ دن ابھی بسر کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.