راہ الفت سے پریشان کدھر جاتا ہے
اپنی منزل سے بھی انجان کدھر جاتا ہے
جھوٹ سے ہار کے نادان کدھر جاتا ہے
مار کے اپنا تو ایمان کدھر جاتا ہے
بک رہا ہوں سر بازار تری شرطوں پر
دے کے مجھ کو تو یہ نقصان کدھر جاتا ہے
تیری یادوں کا اٹھا تھا جو مرے سینہ سے
دیکھنا ہے کہ وہ طوفان کدھر جاتا ہے
میں اسی سوچ میں الجھی ہوں بڑی مدت سے
بعد مرنے کے یہ انسان کدھر جاتا ہے
میکدہ بھی ہے تیرا گھر بھی صنم خانے بھی
آزمانا ہے کہ اب دھیان کدھر جاتا ہے
نیکیاں چھوڑ کے جس نے جو کمایا میناؔ
دیکھیے لے کے وہ سامان کدھر جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.