راہ پر خار ہے کیا ہونا ہے
راہ پر خار ہے کیا ہونا ہے
پاؤں افگار ہے کیا ہونا ہے
کام زنداں کے کیے اور ہمیں
شوق گلزار ہے کیا ہونا ہے
جان ہلکان ہوئی جاتی ہے
بار سا بار ہے کیا ہونا ہے
پار جانا ہے نہیں ملتی ناؤ
زور پر دھار ہے کیا ہونا ہے
روشنی کی ہمیں عادت اور گھر
تیرہ و تار ہے کیا ہونا ہے
بیچ میں آگ کا دریا حائل
قصد اس پار ہے کیا ہونا ہے
ساتھ والوں نے یہیں چھوڑ دیا
بے کسی یار ہے کیا ہونا ہے
آخری دید ہے آؤ مل لیں
رنج بے کار ہے کیا ہونا ہے
دل ہمیں تم سے لگانا ہی نہ تھا
اب سفر بار ہے کیا ہونا ہے
کیوں رضاؔ کڑھتے ہو ہنستے اٹھو
جب وہ غفار ہے کیا ہونا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.