راہیں دھواں دھواں ہیں سفر گرد گرد ہے
راہیں دھواں دھواں ہیں سفر گرد گرد ہے
یہ منزل مراد تو بس درد درد ہے
اپنے پڑوسیوں کو بھی پہچانتا نہیں
محصور اپنے خول میں اب فرد فرد ہے
اس موسم بہار میں اے باغباں بتا
چہرہ ہر ایک پھول کا کیوں زرد زرد ہے
لفاظیوں کا گرم ہے بازار کس قدر
دست عمل ہمارا مگر سرد سرد ہے
کیسا تضاد شاخ تمنا میں ہے اسدؔ
خود یہ ہری ہری ہے ثمر زرد زرد ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.