راس ہے مجھ کو شب، تنہا آوارہ چاند
راس ہے مجھ کو شب، تنہا آوارہ چاند
سرطانی ہوں میں، میرا سیارہ چاند
ان کو شعر کروں، اندر کی بات کہوں
موسم رات گھٹا، سورج اک تارا چاند
میں نے جیتی یہ بازی، ہے رات گواہ
تھک کر پلٹا چودھویں شب، پھر ہارا چاند
لہروں لہروں پرچھائیں پامال ہوئی
دیکھ رہا ہے حسرت سے بے چارہ چاند
میں ٹھہری من جوگن شب بھر کاہے کو
ساتھ مرے پھرتا ہے مارا مارا چاند
چودھویں شب کیوں بے کل ہو اور پٹخے سر
جب تیرے ہم زاد سے کھیلے دھارا چاند
میں ڈوبی پھر ابھری آخر ڈوب گئی
موج بحر درد تھی اور کنارا چاند
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 402)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.