راستہ خواب کے اندر سے نکلتا ہوا تھا
راستہ خواب کے اندر سے نکلتا ہوا تھا
کوئی کیا خواب کے اندر سے نکلتا ہوا تھا
وہ مہک تھی کہ مجھے نیند سی آنے لگی تھی
پھول سا خواب کے اندر سے نکلتا ہوا تھا
یہ کسی خواب کا احوال نہیں ہے کہ میں خواب
دیکھتا خواب کے اندر سے نکلتا ہوا تھا
خواب تھے جیسے پرندوں نے پرے باندھے ہوں
سلسلہ خواب کے اندر سے نکلتا ہوا تھا
مجھ کو دنیا کے سمجھنے میں ذرا دیر لگی
میں ذرا خواب کے اندر سے نکلتا ہوا تھا
نظر اٹھتی تھی جدھر بھی مری منظر منظر
زاویہ خواب کے اندر سے نکلتا ہوا تھا
وہ نکلتا ہوا تھا خواب کدے سے اپنے
خواب تھا خواب کے اندر سے نکلتا ہوا تھا
اک سرا جا کے پہنچتا تھا تری یادوں تک
دوسرا خواب کے اندر سے نکلتا ہوا تھا
کیا بتاؤں کوئی ایمان کہاں لائے گا
کہ خدا خواب کے اندر سے نکلتا ہوا تھا
صبح جب آنکھ کھلی لوگوں کی لوگوں پہ کھلا
جو بھی تھا خواب کے اندر سے نکلتا ہوا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.