Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

راستے پھیلے ہوئے جتنے بھی تھے پتھر کے تھے

صدف جعفری

راستے پھیلے ہوئے جتنے بھی تھے پتھر کے تھے

صدف جعفری

MORE BYصدف جعفری

    راستے پھیلے ہوئے جتنے بھی تھے پتھر کے تھے

    راہزن ششدر رہے خود قافلے پتھر کے تھے

    نرم و نازک خواہشیں کیا ہو گئیں ہم کیا کہیں

    آرزوؤں کی ندی میں بلبلے پتھر کے تھے

    اشک سے محروم تھیں آنکھیں فضائے شہر کی

    جان و دل پتھر کے تھے جو غم ملے پتھر کے تھے

    ہر قدم پر ٹھوکروں میں زندگی بٹتی رہی

    آدمی کی راہ میں سب مرحلے پتھر کے تھے

    دل دھڑک کر چپ رہا کل مصلحت کی راہ پر

    سر بریدہ سیکڑوں اوپر تلے پتھر کے تھے

    ریگزار زیست میں سوز سفر جاتا رہا

    یوں ہوا محسوس جیسے آبلے پتھر کے تھے

    لمحہ لمحہ سنگ بن کر جی رہی تھی میں صدفؔ

    چاہتوں کے درمیاں جب حوصلے پتھر کے تھے

    مأخذ :
    • کتاب : Sargoshi Baharon Ki (Pg. 55)
    • Author : Sadaf Jafri
    • مطبع : Maktaba Talimat (2000)
    • اشاعت : 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے