راستے سکھاتے ہیں کس سے کیا الگ رکھنا
راستے سکھاتے ہیں کس سے کیا الگ رکھنا
منزلیں الگ رکھنا قافلہ الگ رکھنا
بعد ایک مدت کے لوٹ کر وہ آیا ہے
آج تو کہانی سے حادثہ الگ رکھنا
جس سے ہم نے سیکھا تھا ساتھ ساتھ چلنا ہے
اب وہی بتاتا ہے نقش پا الگ رکھنا
کوزہ گر نے جانے کیوں آدمی بنایا ہے
اس کو سب کھلونوں سے تم ذرا الگ رکھنا
لوٹ کر تو آئے ہو تجربوں کی صورت ہے
پر مری کہانی سے فلسفہ الگ رکھنا
تم تو خوب واقف ہو اب تمہی بتاؤ نا
کس میں کیا ملانا ہے کس سے کیا الگ رکھنا
خواہشوں کا خمیازہ خواب کیوں بھریں عادلؔ
آج میری آنکھوں سے رت جگا الگ رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.