رات گئے زنداں میں جانے کس قیدی کا ماتم تھا
رات گئے زنداں میں جانے کس قیدی کا ماتم تھا
سید نواب حیدر نقوی راہی
MORE BYسید نواب حیدر نقوی راہی
رات گئے زنداں میں جانے کس قیدی کا ماتم تھا
اس کی بیڑیاں چپ چپ سی تھیں اور اجالا کم کم تھا
جانے کیوں گفتار پہ اس کی وہم و گماں کے سائے تھے
بات تو اس کی سیدھی سی تھی لہجہ کچھ کچھ مبہم تھا
فصل بہاراں آئی بھی لیکن چاک گریباں ہو نہ سکے
جانے دلوں پر کیا گزری تھی کون سا اس کا موسم تھا
دشت جنوں میں دھوپ کڑی تھی نوحہ کناں تھے سناٹے
جانے تیری یاد کا بادل سایہ فگن کیوں پیہم تھا
سوختہ ساماں دشت طلب سے لوٹ کے آئے تو دیکھا
سارے گھروں میں ان کا گھر ہی اتنا درہم برہم تھا
خوف و رجا کا صحن چمن میں ایک ہی جیسا حال ہوا
ذکر شعلہ و شبنم بھی تھا برق فنا کا ماتم تھا
راہ وفا میں حرص و ہوا کے اتنے دل کش منظر تھے
اس میں راہیؔ بھٹک گیا وہ آخر ابن آدم تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.