رات ہے رقص کناں ایک غزل ہو جائے
رات ہے رقص کناں ایک غزل ہو جائے
اے مری طبع رواں ایک غزل ہو جائے
نبض کونین دھڑکتی ہے ہر اک ذرے میں
وجد میں ہیں دل و جاں ایک غزل ہو جائے
جلوۂ یار سے معمور ہے عالم کی فضا
خوبصورت ہے سماں ایک غزل ہو جائے
کتنی یادیں ہیں جو تنہائی میں لو دینے لگیں
اے مرے سوز نہاں ایک غزل ہو جائے
بربط دل پہ ہے مضراب زماں نغمہ فشاں
درد ہوتا ہے جواں ایک غزل ہو جائے
بخشئے جذب محبت کو سخن کا پیکر
حال دل یوں ہو بیاں ایک غزل ہو جائے
جنبش لب سے ہی اظہار تمنا کیوں ہو
خامہ بن جائے زباں ایک غزل ہو جائے
پھر تقاضہ ہے سر بزم غزل پیش کروں
خاطر لالہ رخاں ایک غزل ہو جائے
شورش وقت نے احساس کو مجروح کیا
لمحہ لمحہ ہے گراں ایک غزل ہو جائے
تو شناسائے حقیقت ہے تو انداز بدل
تا بہ کے وہم و گماں ایک غزل ہو جائے
کیف ناقوس و اذاں بول اٹھے لفظوں میں
ورد حق ہو بزباں ایک غزل ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.