رات جو موج ہوا نے گل سے دل کی بات کہی
رات جو موج ہوا نے گل سے دل کی بات کہی
اک اک برگ چمن نے کیسی کیسی بات کہی
آنکھیں رنگ برنگ سجے رستوں سرشار ہوئیں
دل کی خلش نے منظر منظر ایک ہی بات کہی
ہر اظہار کی تہ میں ایک ہی معنی پنہا تھے
اپنی طرف سے سب نے اپنی اپنی بات کہی
آج بھی حرف و بیاں کے سب پیمانے حیراں ہیں
کیسے غزل نے دو سطروں میں پوری بات کہی
سیدھے سادے سے لفظوں میں کہنا مشکل تھا
اس لیے تو ایسی آڑی ترچھی بات کہی
تم کیوں اپنی مرضی کے مفہوم نکالو ہو
اتنا ہی مطلب ہے ہمارا جتنی بات کہی
تم بھی تو مضمون تراشی میں مصروف رہے
تم نے بھی تو عالؔی کم کم اصلی بات کہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.