رات کا اپنا اک تقدس ہے سو اسے پائمال مت کرنا
رات کا اپنا اک تقدس ہے سو اسے پائمال مت کرنا
جب دیے گفتگو کے روشن ہوں لوٹنے کا سوال مت کرنا
موسم یاد کا کوئی جھونکا، اب جو گزرے تمہاری خلوت سے
سوچ لینا ہمارے بارے میں، پر ہمارا ملال مت کرنا
رت جگوں کی رتیں تو خیر یوں ہی آتی جاتی ہیں، پر یہ دھیان رہے
جاگنا بھی تو اس سلیقے سے، اپنی آنکھوں کو لال مت کرنا
ہم سے درویش دنیا والوں سے، بس اسی بات پر الجھتے ہیں
وحشت جسم و جاں بڑی شے ہے خود کو آسودہ حال مت کرنا
دشت عبرت سرا میں رہنا تو سر سے سودا نکال کر رکھنا
لوگ دشمن کہیں نہ ہو جائیں کوئی ایسا کمال مت کرنا
لمحۂ ہجر اپنی وسعت میں، آپ لذت ہے، زندگی بھر کی
تم بھی خالد معینؔ یوں کرنا، عمر صرف وصال مت کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.