رات کافی لمبی تھی دور تک تھا تنہا میں
دلچسپ معلومات
شمارہ 84 مئی 1973
رات کافی لمبی تھی دور تک تھا تنہا میں
اک ذرا سے روغن پر کتنا جلتا بجھتا میں
سب نشان قدموں کے مٹ گئے تھے ساحل سے
کس کے واسطے آخر ڈوبتا ابھرتا میں
میرا ہی بدن لیکن بوند بوند کو ترسا
دست اور صحرا پر ابر بن کے برسا میں
ادھ جلے سے کاغذ پر جیسے حرف روشن ہوں
اس کی کوششوں پر بھی ذہن سے نہ اترا میں
دونوں شکلوں میں اپنے ہاتھ کچھ نہیں آیا
کتنی بار سمٹا میں کتنی بار پھیلا میں
زندگی کے آنگن میں دھوپ ہی نہیں اتری
اپنے سرد کمرے سے کتنی بار نکلا میں
آج تک کوئی کشتی اس طرف نہیں آئی
پانیوں کے گھیرے میں ایسا ہوں جزیرہ میں
کاٹتا تھا ہر منظر دوسرے مناظر کو
کوئی منظر آنکھوں میں کس طرح سے بھرتا میں
- کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 1478)
- Author : Shamsur Rahman Faruqi
- مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
- اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.