رات کی آنکھ میں میرے لئے کچھ خواب بھی تھے
دلچسپ معلومات
فنون‘‘ لاہور۔ مارچ 1982
رات کی آنکھ میں میرے لئے کچھ خواب بھی تھے
یہ الگ بات کہ ہر خواب میں گرداب بھی تھے
زندگی بانجھ سی عورت تھی کہ جس کے دل میں
بوند کی پیاس بھی تھی آنکھ میں سیلاب بھی تھے
زخم کیوں رسنے لگے اک ترے چھو لینے سے
دکھ سمندر تھے مگر موجۂ پایاب بھی تھے
چاند کی کرنوں میں آہٹ ترے قدموں کی سنی
اور پھر چاند کے ڈھل جانے کو بیتاب بھی تھے
تجھ سے جو لمحہ ملا لمحۂ مشروط ملا
وصل کی ساعتوں میں ہجر کے آداب بھی تھے
اژدہا پانیوں کا شہر نوا ٹوٹ گیا
ماتمی آنکھ میں آنسو مرے بے آب بھی تھے
کتنا آباد مرے ساتھ تھا سایوں کا ہجوم
کیسے تنہائی کے صحرا تھے جو شاداب بھی تھے
- کتاب : Muntakhab Gazle.n (Pg. 163)
- Author : Nasir Zaidi
- مطبع : Zahid Malik (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.