Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رات کی آنکھ میں میرے لئے کچھ خواب بھی تھے

منصور احمد

رات کی آنکھ میں میرے لئے کچھ خواب بھی تھے

منصور احمد

MORE BYمنصور احمد

    دلچسپ معلومات

    فنون‘‘ لاہور۔ مارچ 1982

    رات کی آنکھ میں میرے لئے کچھ خواب بھی تھے

    یہ الگ بات کہ ہر خواب میں گرداب بھی تھے

    زندگی بانجھ سی عورت تھی کہ جس کے دل میں

    بوند کی پیاس بھی تھی آنکھ میں سیلاب بھی تھے

    زخم کیوں رسنے لگے اک ترے چھو لینے سے

    دکھ سمندر تھے مگر موجۂ پایاب بھی تھے

    چاند کی کرنوں میں آہٹ ترے قدموں کی سنی

    اور پھر چاند کے ڈھل جانے کو بیتاب بھی تھے

    تجھ سے جو لمحہ ملا لمحۂ مشروط ملا

    وصل کی ساعتوں میں ہجر کے آداب بھی تھے

    اژدہا پانیوں کا شہر نوا ٹوٹ گیا

    ماتمی آنکھ میں آنسو مرے بے آب بھی تھے

    کتنا آباد مرے ساتھ تھا سایوں کا ہجوم

    کیسے تنہائی کے صحرا تھے جو شاداب بھی تھے

    مأخذ :
    • کتاب : Muntakhab Gazle.n (Pg. 163)
    • Author : Nasir Zaidi
    • مطبع : Zahid Malik (1983)
    • اشاعت : 1983

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے