رات کتنے نا تراشیدہ گہر بھی لائے گی
رات کتنے نا تراشیدہ گہر بھی لائے گی
نا تراشیدہ سی ضو لیکن سحر بھی لائے گی
جگمگا اٹھیں گے شاخوں پر گلابوں کے چراغ
جب بہار آئی تو اپنے بال و پر بھی لائے گی
آج تک لوٹے نہیں نادیدہ شمعوں کے سفیر
جگنوؤں کی روشنی ان کی خبر بھی لائے گی
جب ملی آوارگی کو منزل خود آگہی
دشت میں کھوئے ہوؤں کو اپنے گھر بھی لائے گی
خاک سے تخلیق ہوگی آتش و آب و ہوا
زندگی خود اپنا سامان سفر بھی لائے گی
تا بہ کے چھپ کر کرو گے میرا سر تن سے جدا
دیکھنا کل کی گواہی میرا سر بھی لائے گی
جب بجھے گی آگ تو اپنے ہی نغموں سے جمیلؔ
زرد آندھی بارش برق و شرر بھی لائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.