راتیں گزارنے کو تری رہ گزر کے ساتھ
راتیں گزارنے کو تری رہ گزر کے ساتھ
گھر سے نکل پڑا ہوں میں دیوار و در کے ساتھ
دستک نے ایسا حشر اٹھایا کہ دیر تک
لرزاں رہا ہے جسم بھی زنجیر در کے ساتھ
کشکول تھامتے ہیں کف اعتبار سے
کرتے ہیں ہم گداگری لیکن ہنر کے ساتھ
اب کس طرح یہ ٹوکری سر پہ اٹھاؤں میں
سورج پڑا ہوا ہے مرے بام و در کے ساتھ
سورج اسی طرح ہے یہ مہتاب اسی طرح
ڈھلتے رہے ہیں یار ہی شام و سحر کے ساتھ
یوں ہے مری اڑان پہ بھاری مرا وجود
جیسے زمیں بندھی ہو مرے بال و پر کے ساتھ
تابشؔ مجھے سفر کی روایت کا پاس تھا
سو میں بھی رہ بنا کے چلا رہ گزر کے ساتھ
- کتاب : Ishq Abaab (Pg. 69)
- Author : Abbas Tabish
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.