راز فطرت نہاں تھا نہاں ہے ابھی
راز فطرت نہاں تھا نہاں ہے ابھی
آسماں سے پرے آسماں ہے ابھی
میں ازل سے سناتا رہا ہوں مگر
نامکمل مری داستاں ہے ابھی
ہم سفر چھوڑ کر چل دیے ہیں تو کیا
ساتھ میرے یہ عمر رواں ہے ابھی
عمر بھر سوئے منزل چلا ہوں مگر
فاصلہ جوں کا توں درمیاں ہے ابھی
راحتوں کے وہ دن جانے کب آئیں گے
زندگی درد کی ترجماں ہے ابھی
منزل عاشقی ہم کہاں پائیں گے
دل میں احساس سود و زیاں ہے ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.