راز کا بزم میں چرچا کبھی ہونے نہ دیا
راز کا بزم میں چرچا کبھی ہونے نہ دیا
ہم نے اپنے کو تماشا کبھی ہونے نہ دیا
ہم کو اس گردش دوراں نے کہیں کا نہ رکھا
پھر بھی لہجے کو شکستہ کبھی ہونے نہ دیا
مے کدے میں بڑے کم ظرف تھے پینے والے
آنکھ کو ساغر و مینا کبھی ہونے نہ دیا
دل میں اک درد کا طوفان چھپائے رکھا
آنکھ سے راز کو افشا کبھی ہونے نہ دیا
روز جلنا ہے اسے روز جلانا ہے اسے
آتش شوق کو ٹھنڈا کبھی ہونے نہ دیا
عمر رشتوں کے تقاضے ہی نبھاتے گزری
زندگی نے مجھے اپنا کبھی ہونے نہ دیا
سب سے محفوظ مقام غم تنہائی ہے
فکر دنیا نے اکیلا کبھی ہونے نہ دیا
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 26.03.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.