راز یہ سب کو بتانے کی ضرورت کیا ہے
راز یہ سب کو بتانے کی ضرورت کیا ہے
دل سمجھتا ہے ترے ذکر میں لذت کیا ہے
جس میں موتی کی جگہ ہاتھ میں مٹی آئے
اتنی گہرائی میں جانے کی ضرورت کیا ہے
اپنے حالات پہ مائل بہ کرم وہ بھی نہیں
ورنہ اس گردش دوراں کی حقیقت کیا ہے
قابل دید ہے آہستہ خرامی ان کی
آ دکھاؤں تجھے زاہد کہ قیامت کیا ہے
ان کے دامن پہ جو گرتا تو پتا چل جاتا
اے مری آنکھ کے آنسو تری قیمت کیا ہے
بن کے آئے ہیں خریدار عرب کے بوڑھے
ہائے مفلس تری بیٹی کی بھی قسمت کیا ہے
منہ بھی دیکھا نہیں میں نے کبھی مے خانہ کا
توبہ توبہ مجھے توبہ کی ضرورت کیا ہے
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 433)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.