ربط کس سے تھا کسے کس کا شناسا کون تھا
ربط کس سے تھا کسے کس کا شناسا کون تھا
شہر بھر تنہا تھا لیکن مجھ سا تنہا کون تھا
میں سمندر تھا مگر ویراں تھا صحرا کی طرح
میرے گھر تک چل کے آتا اتنا پیاسا کون تھا
ریزۂ سنگ انا تھا راہ کا کوہ گراں
بڑھ کے لگ جاتا مرے سینے سے ایسا کون تھا
سطح پر خاموشیوں کی گونج ہے نوحہ کناں
اپنی گہرائی کے دریا میں جو ڈوبا کون تھا
ذات آخر ذات تھی شہکار پھر شہکار تھی
کس کے فن کے واسطے سے کس کو سمجھا کون تھا
پاؤں دھرتی پر تھے لیکن ذہن تھے آکاش پر
سب کے سب میری طرح بکھرے تھے یکجا کون تھا
کچھ برے تھے کچھ بھلے تھے خار کچھ گل زار کچھ
ہر کوئی انسان تھا آخر فرشتہ کون تھا
وہ بھڑک اٹھا تو خالدؔ سوچتا ہی رہ گیا
خوب رو پیکر کے اندر تند خو سا کون تھا
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.