رفتہ رفتہ رنگ بکھرتے جاتے ہیں
تصویروں کے داغ ابھرتے جاتے ہیں
وقت کی سازش گہری ہوتی جاتی ہے
دیواروں کے رنگ اترتے جاتے ہیں
بن کر پھر آسیب بھٹکنے لگتے ہیں
دل کے وہ احساس جو مرتے جاتے ہیں
یادوں میں اک ٹیس بنی ہی رہتی ہے
دھیرے دھیرے زخم تو بھرتے جاتے ہیں
آخر تک انسان اکیلا رہتا ہے
یوں ہی ماہ و سال گزرتے جاتے ہیں
آب و دانہ اور نشیمن کے سپنے
پنچھی کی پرواز کترتے جاتے ہیں
زخموں میں ہر روز اضافہ ہوتا ہے
غزلوں کے مفہوم سنورتے جاتے ہیں
- کتاب : Khwab Patthar Ho Gaye (Pg. 53)
- Author : Manish Shukla
- مطبع : Skylark House of Publications, 52 Shiv Vihar, Sector-1, Jankipuram, Lucknow-21 (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.