رفتگاں کی صدا نہیں میں ہوں
رفتگاں کی صدا نہیں میں ہوں
یہ ترا واہمہ نہیں میں ہوں
تیرے ماضی کے ساتھ دفن کہیں
میرا اک واقعہ نہیں میں ہوں
کیا ملا انتہا پسندی سے
کیا میں تیرے سوا نہیں میں ہوں
ایک مدت میں جا کے مجھ پہ کھلا
چاند حسرت زدہ نہیں میں ہوں
اس نے مجھ کو محال جان لیا
میں یہ کہتا رہا نہیں میں ہوں
میں ہی عجلت میں آ گیا تھا ادھر
یہ زمانہ نیا نہیں میں ہوں
میری وحشت سے ڈر گئے شاید
یار باد فنا نہیں میں ہوں
میں ترے ساتھ رہ گیا ہوں کہیں
وقت ٹھہرا ہوا نہیں میں ہوں
گاہے گاہے سخن ضروری ہے
سامنے آئینہ نہیں میں ہوں
سرسری کیوں گزرتا ہے مجھ سے
یہ مرا ماجرا نہیں میں ہوں
اس نے پوچھا کہاں گیا وہ شخص
کیا بتاتا کہ تھا نہیں میں ہوں
یہ کسے دیکھتا ہے مجھ سے ادھر
تیرے آگے خلا نہیں میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.