Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رہ طلب میں بنے وہ نشتر ادھر سے جاتے ادھر سے آتے

نوح ناروی

رہ طلب میں بنے وہ نشتر ادھر سے جاتے ادھر سے آتے

نوح ناروی

MORE BYنوح ناروی

    رہ طلب میں بنے وہ نشتر ادھر سے جاتے ادھر سے آتے

    چبھے جو کانٹے قدم قدم پر ادھر سے جاتے ادھر سے آتے

    کہیں نہ تھک کر رکے کوئی دم طواف بزم حبیب میں ہم

    ملے ہیں دیر و حرم بھی اکثر ادھر سے جاتے ادھر سے آتے

    جو حسرت جلوہ تھی کسی کی تو خاک اڑائی نہ کیوں گلی کی

    ہمیں لگانا تھا روز چکر ادھر سے جاتے ادھر سے آتے

    اگر بلاتا بھی اپنے گھر میں تو ہم کو رکھتا نہ وہ نظر میں

    بحال مضطر بشکل ابتر ادھر سے جاتے ادھر سے آتے

    ہوئے پریشان سب مسافر نہ نکلی صورت کوئی بالآخر

    جو راہ مسدود تھی تو کیوں کر ادھر سے جاتے ادھر سے آتے

    نظر تھی گہری کہاں کسی کی یہ راہ الفت میں کیا خبر تھی

    چبھیں گے ناوک چلیں گے خنجر ادھر سے جاتے ادھر سے آتے

    وہ عشق صادق کی پاک منزل وہ کعبہ و دیر کے مراحل

    ملے تھے رستے میں ہم کو دو گھر ادھر سے جاتے ادھر سے آتے

    ہجوم تھا مے کدے میں ایسا کہ دور کا انتظام کیسا

    جو راہ پاتے تو جام و ساغر ادھر سے جاتے ادھر سے آتے

    پھرا کئے آپ رہ گزر میں کبھی نہ ٹھہرے ہمارے گھر میں

    کرم یہ کرنا تھا بندہ پرور ادھر سے جاتے ادھر سے آتے

    تلاش منزل بری بلا تھی نہ تھی جو قہر و غضب تو کیا تھی

    جگہ جگہ ہم نے کھائی ٹھوکر ادھر سے جاتے ادھر سے آتے

    لگا رہے ہیں فضول چکر جھکائیں سر ان کے سنگ در پر

    ہم آزمائیں کبھی مقدر ادھر سے جاتے ادھر سے آتے

    مریض الفت کا دم نکلتا نہ کچھ تگ و دو کا زور چلتا

    وہ ہاتھ رکھے ہوئے جگر پر ادھر سے جاتے ادھر سے آتے

    چرائیں کیوں آپ نے نگاہیں کہ ہو گئیں بند دل کی راہیں

    مزہ تو جب تھا یہ تیر اکثر ادھر سے جاتے ادھر سے آتے

    کہیں ہو آنا کہیں ہو جانا مگر ہے بستر یہیں جمانا

    ہمیں ٹھہرنا تمہارے در پر ادھر سے جاتے ادھر سے آتے

    مقام قرب خدا تھا مشکل مگر نہ تھی ان کو فکر منزل

    ملے جنہیں نوحؔ سے پیمبر ادھر سے جاتے ادھر سے آتے

    مأخذ :
    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے