رہے جو زندگی میں زندگی کا آسرا ہو کر
رہے جو زندگی میں زندگی کا آسرا ہو کر
وہی نکلے سریر آرا قیامت میں خدا ہو کر
حقیقت در حقیقت بت کدے میں ہے نہ کعبہ میں
نگاہ شوق دھوکے دے رہی ہے رہنما ہو کر
مآل کار سے گلشن کی ہر پتی لرزتی ہے
کہ آخر رنگ و بو اڑ جائیں گے اک دن ہوا ہو کر
ابھی کل تک جوانی کے خمستاں تھے نگاہوں میں
یہ دنیا دو ہی دن میں رہ گئی ہے کیا سے کیا ہو کر
مرے سجدوں کی یا رب تشنہ کامی کیوں نہیں جاتی
یہ کیا بے اعتنائی اپنے بندے سے خدا ہو کر
سرشت دل میں کس نے کوٹ کر بھر دی ہے بیتابی
ازل میں کون یا رب مجھ سے بیٹھا تھا خفا ہو کر
یہ پچھلی رات یہ خاموشیاں یہ ڈوبتے تارے
نگاہ شوق بہکی پھر رہی ہے التجا ہو کر
بلا سے کچھ ہو ہم احسانؔ اپنی خو نہ چھوڑیں گے
ہمیشہ بے وفاؤں سے ملیں گے با وفا ہو کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.