رہے نو روز عشرت آفریں جوش بہار افزا
رہے نو روز عشرت آفریں جوش بہار افزا
گل افشاں ہے کرم تیرا چمن میں دہر کے ہر جا
نہ پوچھو کوئی عیش و خرمی کو عہد میں اس کے
کہ جس کے فیض سے گھر گھر ہے دور ساغر صہبا
ارسطو جاہ وہ فرخ نژاد اہل عالم ہے
کہ جس کے فضل و بخشش کا جہاں میں ہے علم برپا
دعا ہے یہ موالی کی تصدق سے ائمہ کے
رکھے سائے میں اپنے لطف کے تجھ کو علی مولیٰ
نہیں کچھ زیب اے مہر سپہر معدلت اس میں
عیاں چنداؔ پہ جو کچھ ہے نوازش یہ کرم فرما
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.